دنیا

اسلام سے ’نفرت‘ پر ٹرمپ اور مارکو روبیو آمنے سامنے

امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کا صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل مارکو روبیو نے ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں ایک ٹیلی ویژن مباحثے کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے یہ کہنے پر کہ اسلام ’امریکہ سے نفرت کرتا ہے‘ اُن پر سخت تنقید کی۔

مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ اسلام کو بنیاد پرستی سے مسئلہ تو ہے لیکن بہت سے مسلمان امریکی ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا ’صدور جو کچھ من میں آئے وہ نہیں کہہ سکتے، کیوں کہ اُن کی باتوں کی اہمیت ہوتی ہے۔‘

ریپبلکن پارٹی کے رہنماؤں نے اپنی پارٹی کے چاروں اُمیدواروں سے مہذب بحث و مباحثے کی اپیل کی تھی اور اس بار اس کا انھوں نے پاس بھی رکھا۔

گذشتہ دنوں ٹیلی ویژن پر ہونے والی ایک بحث امیدواروں نے ایک دوسرے پر توہین آمیز ذاتی حملے کیے تھے۔

لیکن اسلام کے مسئلے پر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر اُمیدواروں کے درمیان بڑا واضح اختلاف نظر آیا۔ اُن کے دیگر تینوں حریفوں نے اُن کی اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ شدت پسندوں کے خاندانوں کو ہلاک کر دینا چاہیے

ٹرمپ اپنے ان خیالات پر قائم رہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’میرے خیال سے اسلام ہم سے نفرت کرتا ہے، ایک زبردست نفرت پائی جاتی ہے۔‘ انہوں نے اپنے سیاسی تقاضوں کی پرواہ نہیں کی۔

لیکن فلوریڈا کے سینیٹر روبیونے کہا ’مجھے سیاسی طور پر درست ہونے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ میں صرف درست ہونے میں دلچسپی رکھتا ہوں۔‘

ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل روبیو نے اپنے آبائی شہر میامی میں سٹیج تو سنبھالا لیکن وہ اب بھی ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیڈ کروز کے مقابلے خاصے پیچھے ہیں۔

ٹرمپ نے بین کارسن کی جانب سے اسلام کے حوالے سے دیے گیے ایک اہم نقطے کی توثیق کی ہے۔ بین کارسن گذشتہ ہفتے مباحثے سے کچھ گھنٹے قبل دوڑ سے باہر نکل گئے تھے۔

ایک اور دلچسپ مباحثہ گذشتہ ہفتے امریکی صدر باراک اوباما کے کیوبا کے دورے سے متعلق ہوا تھا

روبیو، جن کے والدین کیوبا کے تارکینِ وطن تھے، نے دونوں ممالک کے درمیان حالیہ دنوں میں تعلقات کو معمول پر لانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیوبا کو پہلے انسانی حقوق کے حوالے سے خود کو بہتر بنانا چاہیے۔

لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ اور کیوبا کے درمیان معاہدے کے مخالف نہیں ہیں تاہم امریکہ کے لیے یہ معاہدہ زیادہ بہتر شرائط پر ہونا چاہیے۔

ادھر ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے برنی سینڈرز اور ملک کی سابق وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے کے مقابل ہیں۔

اب تک ہیلری کلنٹن سینڈرز سے کچھ آگے ہیں اگرچہ سینڈرز کی مہم توقع سے زیادہ مضبوط ثابت ہورہی ہے۔

دونوں جماعتیں جولائی میں ہونے والے کنونشن میں اپنے نامزد اُمیدواروں کا فیصلہ کریں گی۔ جس کے بعد نومبر میں امریکی اِن اُمیدواروں میں سے اپنے نئے صدر کا انتخاب کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close