دنیا

مصر میں سینکڑوں افراد جبری طور پر غائب کیے گئے

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ مصر کے سکیورٹی اداروں کی جانب سے گذشتہ سالوں کے دوران اختلاف رائے سے نمٹنے کے لیے سینکڑوں افراد کو غائب اور ان پر تشدد کیا گیا ہے۔

تنظیم کی تازہ رپورٹ کے مطابق ’طلبا، سیاسی کارکن اور مظاہرین جن میں سے بعض کی عمریں 14 سال کے قریب ہیں اچانک بنا کسی سراغ کے غائب ہوئے۔‘

ان میں سے زیادہ تر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھیں مبینہ طور پر ایک مہینے کے لیے حراست میں رکھا گیا اور اس دوران ان کے ہاتھ باندھے رکھے گئے اور آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئیں۔

مصر کی حکومت نے ان جبری گمشدگیوں اور تشدد کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

وزیر داخلہ ماجدی عبدالغفار نے کہا ہے کہ سکیورٹی ادارے مصر کے قوانین کے مطابق بنائے ڈھانچے کے اندر رہتے ہوئے کارروائی کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ محمد مرسی کی سنہ 2013 میں صدارت سے برطرفی کے بعد سے اب تک خیال کیا جا رہا ہے کہ مصر میں ایک ہزار سے زائد افراد قتل اور 40 ہزار کو جیل میں ڈالا گیا ہے۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ڈائریکٹر فلپ لوتھر کا کہنا ہے کہ عبدالفتح السیسی اور عبدالغفار کے مارچ میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ’جبری گمشدگیاں ریاست کی پالیسی کا اہم آلہ بن گئی ہیں۔‘

تنظیم کا کہنا ہے کہ ’روزانہ اوسطاً تین سے چار افراد کو نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی قیادت میں اسلحے سے لیس سکیورٹی فورسز کے اہلکار گھروں میں گھس کر حراست میں لیتے ہیں۔‘

ایسا خیال جا رہا ہے کہ قاہرہ میں وزارت داخلہ کے ہیڈکوارٹر کے اندر نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے دفاتر میں سینکڑوں افراد کو قید رکھا جاتا ہے۔

فلپ لوتھر کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ سے سکیورٹی اداروں اور عدلیہ حکام کے درمیان خفیہ سازشوں سے پردہ اٹھ گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close