دنیا

امریکہ کے دولتِ اسلامیہ کی مدد کرنے کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے

امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ ایسے الزام کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

ترک صدر نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ امریکہ نے شام میں دولتِ اسلامیہ اور کرد باغیوں سمیت دیگر شدت پسند گروپوں کی مدد کی۔

شمالی شام میں ترک فوج دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑ رہی ہے۔

ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ہم پر داعش کی حمایت کرنے کا الزام لگاتے تھے۔ اب وہ دہشت گرد تنظیموں داعش، وائی پی جی، اور پی وائی ڈی کی مدد کر رہے ہیں۔ یہ بالکل واضح ہے۔‘

ترکی اور شام کی سرحد سے 20 کومیٹر دور اہم قصبے الباب سے دولتِ اسلامیہ اور کرد جنگجوؤں کے خلاف اگست میں شروع ہونے والے ترک آپریشن میں اب تک 37 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

شام میں امریکہ کرد گروپوں کے ساتھ کام کرتا رہا ہے تاہم ترکی کا کہنا ہے کہ یہ گروپ کردستان ورکرز پارٹی کے ساتھ منسلک ہیں۔ کردستان ورکرز پارٹی کئی دہائیوں سے ترکی میں علیحدگی کے لیے جنگ کی رہی ہے اور ترک حکومت انھیں دہشت گرد تنظیم تصور کرتی ہے۔

یاد رہے کہ اس ماہ کے آغاز میں امریکی وزیرِ دفاع ایشٹن کارٹر نے کہا تھا کہ امریکہ دو سو مزید فوجی شام بھیجے گا تاکہ دولتِ اسلامیہ کو رقہ سے نکال باہر کیا جائے۔

بحرین میں مشرقِ وسطیٰ کی سکیورٹی کے بارے میں منامہ مذاکرات کانفرنس کے موقعے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان دو سو افراد میں خصوصی تربیت کار، مشیر، بم ٹھکانے لگانے والے ماہرین شامل ہوں گے اور یہ ان تین سو امریکی اہلکاروں کے علاوہ ہیں جو پہلے ہی سے شام میں موجود ہیں۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close