Featuredدنیا

دنیا بھر میں آج بچوں سے جبری مشقت کے خلاف آگاہی کا دن منایا جا رہا ہے

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج بچوں سے جبری مشقت کے خلاف آگاہی کا دن منایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق بچوں سے جبری مشقت کروانا ان سے ان کا بچپن چھین لینے کے مترادف ہے۔

 

 

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 5 سے 17 سال کی عمر کے 152 ملین بچے چائلڈ لیبر اور روزگار کمانے پر مجبور ہیں۔

اس کا ایک سبب دنیا کے مختلف ممالک میں ہونے والی معرکہ آرائیاں، خانہ جنگیاں، قدرتی آفات، اور ہجرتیں ہیں جو بچوں سے ان کا بچپن چھین کر انہیں زندگی کی تپتی بھٹی میں جھونک دیتی ہیں۔

پاکستان کا شمار بھی دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں چائلڈ لیبر کے منفی رجحان میں کمی کے بجائے اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان میں ایسے بچوں کی تعداد کا حتمی اور موجودہ اندازہ لگانا مشکل ہے جو مختلف سیکٹرز میں مشقت کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ جو سرکاری اعداد و شمار موجود ہیں وہ 18 برس قبل یعنی سنہ 1996 میں اکٹھے کیے گئے تھے۔

ماہرین عمرانیات و معاشیات کے مطابق ملک میں چائلڈ لیبر میں اضافے کی وجہ عام طور پر بڑھتی ہوئی غربت اور مہنگائی کو ٹھہرایا جاتا ہے جو کہ ان کی رائے میں درست نہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جو بچے اور بچیاں کام کرتے ہیں وہ کبھی بھی اپنے خاندانوں کو مکمل طور پر معاشی سپورٹ نہیں کر رہے ہوتے، بلکہ جو کچھ وہ کما رہے ہیں وہ ایک نہایت معمولی رقم ہے۔ لوگ چائلڈ لیبر کو اس لیے کام پر رکھتے ہیں کیونکہ وہ ہمیشہ سستی ہوتی ہے۔ تو اگر بچوں کو وہ 1 ہزار یا 500 روپے مہینہ بھی دیتے ہیں تو آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس چھوٹی سی رقم سے پورے خاندان کا گزارا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : سمندروں کو پلاسٹک سمیت ہر طرح کی آلودگی سے بچانے کے لیے:سمندروں کا عالمی دن

پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خلاف قوانین بھی موجود ہیں تاہم یہ ناکافی اور غیر مؤثر ہیں۔

عالمی ادارہ برائے مزدوری کے تحت شائع ہونے والی رپورٹ میں پاکستان ان 67 ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں چائلڈ لیبر کی صورتحال خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔

 

Child labour - A Curse | Voices of Youth

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close