Featuredسندھ

الیکشن شیڈول کا اختیار سپریم کورٹ کا نہیں ای سی پی کا ہے، سعید غنی

صوبائی وزیر سعید غنی نے سپریم کورٹ پر لفظی گولہ باری کردی، کہتے ہیں کہ اس وقت ملک میں جوڈیشل مارشل لاء ہے، الیکشن شیڈول کا اختیار سپریم کورٹ کا نہیں، ای سی پی کا ہے، کوئی اور آئین کی خلاف ورزی کرے تو ایکشن اگر چیف جسٹس کرے تو کچھ نہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ ماضی میں فوج مارشل لاء لگاتی تھی اس وقت جوڈیشل مارشل لاء ہے، پیپلزپارٹی مستقل جوڈیشل ایکٹوازم کا شکار ہوتی رہی ہے، سپریم کورٹ میں کچھ اچھے ججز ہیں جو آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں، دوسری جانب وہ ججز ہیں جو عمران خان کے عشق میں مبتلا ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہر موقع پر سپریم کورٹ کے تمام ججز کے بیٹھنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا، کیا اسباب ہیں قابل ججز کو ملک کے مسائل کے حل کے بینچز شامل نہیں کیا جاتا؟۔

سعید غنی نے کہا کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کا ماتحت نہیں، سپریم کورٹ روزانہ الیکشن کمیشن کے معاملات میں مداخلت کرتا ہے، الیکشن شیڈول کا اختیار سپریم کورٹ کا نہیں الیکشن کمیشن کا ہے، چیف جسٹس جو کررہے ہیں اس کا آئین میں کہیں ذکر نہیں، چیف جسٹس اختیارات کو غلط استعمال کررہے ہیں، قانون بننے سے پہلے اس پر عملدآمد روک دیا گیا۔

صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ ماضی میں فوج مارشل لاء لگاتی تھی اس وقت جوڈیشل مارشل لاء ہے، موجودہ سپریم کورٹ کے مخصوص ججز میں تقسیم ہے، کچھ ججز آئین پر بات کرتے ہیں جن پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، کچھ ججز عمران خان کے عشق میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک خود مختار ادارہ ہے اور فنانس ڈویژن کے احکامات ماننے کا پابند نہیں، پارلیمنٹ ان تمام اداروں کی ماں ہے، پارلیمنٹ آئین بناتی ہے پھر ادارے قائم ہوتے ہیں، سپریم کورٹ کے پاس اختیار نہیں کے آئین میں ایک چیز بھی تبدیل کردے۔

ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا مطلب ہے کہ اس میں 17 ججز ہیں اور ایک جج چیف جسٹس ہے، اگر چیف جسٹس کو لگتا ہے کہ نئے عدالتی اصلاحات بل سے ان کے اختیارات کم ہورہے ہیں تو وہ اس میں متاثرہ فریق ہیں، وہ خود اس کیس کی سماعت کیسے کرسکتے ہیں؟، اصولی طور پر چیف جسٹس کو کہنا چاہئے کہ یہ قانون میرے خلاف ہے، لہٰذا سینئر جج اس کیس کو سنیں گے۔

سعید غنی نے کہا کہ وہ جج جو آئین پاکستان توڑنے کا مرتکب ہوا ہو اس کے خلاف ریفرنس دائر ہونا چاہئے، کوئی اور آئین کی خلاف ورزی کرے تو ایکشن اگر چیف جسٹس کرے تو کچھ نہیں ہوتا، ججز کو فیصلے قانون کے تحت کرنے چاہئیں، ازخود نوٹس واٹس میسیجز پر نہیں لیا جانا چاہئے۔

پیپلزپارٹی رہنماء کا کہنا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف ریفرنس کا چیف جسٹس خود اعتراف کرچکے، چیف جسٹس نے کہا کہ ججز کے خلاف اگر کوئی شکایت آئے گی تو میرا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے چیف جسٹس سے مستعفی ہونے اور پارلیمنٹ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close