Featuredاسلام آباد

صدرِ مملکت نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری پر تاحال دستخط نہیں کیے

اسلام آباد:  صدر عارف علوی کو 4 دن پہلے وزارتِ پارلیمانی امور نے سمری بھیجی تھی جس پر انہوں نے تاحال دستخط نہیں کیے۔

ذرائع کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے قومی اسمبلی اجلاس بلانے کی سمری پر دستخط میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ صدر عارف علوی کو 4 دن پہلے وزارتِ پارلیمانی امور نے سمری بھیجی تھی جس پر انہوں نے تاحال دستخط نہیں کیے۔

ذرائع کے مطابق صدر کا کہنا ہے کہ ایوان ابھی مکمل نہیں، کچھ مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صدرِ مملکت نے تاحال سمری منظور یا مسترد نہیں کی، اس حوالے سے ان کا زبانی موقف سامنے آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق صدرمملکت کا خیال ہے کہ وہ سمری کو15 دن تک روک سکتے ہیں۔ صدرمملکت کا مؤقف ہے کہ کوئی بھی سمری 15دن تک روکنے کا آئینی اختیار رکھتا ہوں۔

صدر کو بریفنگ دی گئی کہ آئین کے تحت قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو لازمی بلا نا پڑے گا، آئین پابند کرتا ہے کہ انتخابات کے 21 دن کے اندر اجلاس لازمی بلایا جائے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے سمری پر اجلاس نہ بلایا تو 29فروری کو اسپیکر آئینی طور پر خود اجلاس بلا سکتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ آئین میں بڑا واضح ہے کہ اگر اجلاس نہیں بلایا جاتا تو 21ویں روز اسپیکر کو اجلاس بلانے کا اختیار ہے اور آئینی 21دن کی مہلت کے حساب سے 29فروری آخری تاریخ بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں میں بھی اگر گورنر اجلاس نہیں بلاتا تو وہاں بھی یہی اصول لاگو ہوگا۔

اگر 29 فروری کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو اسی دن حلف کے بعد نئے اسپیکر کا شیڈول جاری کیا جائے گا پھر یکم مارچ کو اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کروائے جائیں گے اور دو مارچ کو اسپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب ہوگا جس کے بعد اسی دن ڈپٹی اسپیکر کا بھی چناؤ کر لیا جائے گا۔

اسی طرح، تین مارچ کو وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل ہوگا، 4 مارچ کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم کا الیکشن کرایا جائے گا اور 9 مارچ کو صدر کا انتخاب الیکشن کمیشن آف پاکستان کرائے گا۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close