Featuredخیبر پختونخواہ

ٹی ٹی پی کو دہشتگرد تنظیم کہنے سے گریز کریں: محمد خراسانی

پشاور: ٹی ٹی پی کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کردہ بیان میں ان کے ترجمان محمد خراسانی نے مبینہ طور پر کہا کہ وہ میڈیا کوریج پر نظر رکھے ہوئے ہیں جس میں ٹی ٹی پی کی تشہیر ‘دہشت گردوں اور انتہاپسندوں’ جیسے نفرت انگیز القابات سے کی جارہی ہے

ٹی ٹی پی کے لیے اس طرح کی اصلاحات کے استعمال سے میڈیا اور صحافیوں کا جانبدارانہ کردار ظاہر ہوتا ہے، اور یہ صحافت کے پیشے پر بدنما داغ ہے۔

پاکستانی میڈیا نے ٹی ٹی پی کو دہشت گرد تنظیم کہنا اس وقت شروع کیا جب اس نے سلسلہ وار حملوں میں شہریوں کو ہدف بنانا شروع کیا اور حکومت کی جانب سے اس پر پابندی عائد کی گئی۔

ٹی ٹی پی مختلف عسکریت پسند تنظیموں کا گروپ ہے جو 2007 میں تشکیل دیا گیا اور وفاقی حکومت کی جانب سے اگست 2008 میں اسے کالعدم تنظیم قرار دیا گیا تھا، بیت اللہ محسود ٹی ٹی پی کا پہلا سربراہ تھا جو 2009 میں امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔

حکومت نے ٹی ٹی پی سے منسلک دیگر گروپوں پر بھی پابندی عائد کردی تھی اور 2014 میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت میڈیا کو بقول اس کے ‘عسکریت پسندوں کی تعریف’ سے روک دیا گیا۔

یہ بھی پڑ ھیں : کراچی: اتحاد ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلہ، ٹی ٹی پی کے 3 دہشت گرد ہلاک

محمد خراسانی نے اپنے بیان میں کہا کہ میڈیا ایک فریق کے کہنے پر ٹی ٹی پی کے خلاف اس طرح کے قابل نفرت الفاظ استعمال کررہا ہے جو اسے اپنا دشمن منتخب کرچکا ہے، لہذا میڈیا کو انہیں تحریک طالبان پاکستان کے نام سے پکارنا چاہیے۔

اپنے بیان میں تنبیہ کی کہ اگر میڈیا پیشہ ورانہ بددیانتی کرے گا تو وہ اپنے لیے خود دشمن پیدا کرے گا۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران ملک بھر میں بالخصوص صوبہ خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں متعدد پاکستانی صحافیوں کو قتل، زخمی اور اغوا کیا گیا۔

صرف فاٹا اور کے پی میں ہی تقریباً 30 صحافیوں کو عسکری کارروائیوں اور ٹارگٹ کلنگز میں نشانہ بنایا گیا۔

بعض واقعات میں صحافیوں کے اہل خانہ کو قتل کیا گیا یا انہیں آبائی علاقہ چھوڑنے کے لیے دھمکایا گیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close