خیبر پختونخواہ

موجودہ حکومت کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمٰن

چارسدہ: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات کیلئے کسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چارسدہ میں حاجی حمید اللہ کی رہائشگاہ پر ان کی والد کی وفات پر فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 2 مہینوں میں ملک کو ایسے معاشی بحران کی طرف دھکیلا جو تاریخ میں پہلی بار ہوا، نئی نسل کو امیدیں اور سبز باغ دکھائے گئے تھے جو دھرے کے دھرے رہ گئے، ایسے ناسمجھ لوگوں کو حکومت دی گئی ہے، جن کے پاس کوئی وژن ہے نہ ٹیم، عمران خان نے ملک کے وسائل، مسائل اور صلاحیتوں کو سمجھے بغیر آئیڈیل باتیں کیں لیکن آئیڈیل باتیں کرنے سے ملک ترقی نہیں کر سکتا بلکہ حقیقتاً آج پاکستان بہت پیچھے چلا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جن لوگوں نے پی ٹی آئی کو حکومت دی وہ کب تک چلاتے ہیں یہ ان پر منحصر ہے۔ پاکستان دیوالیہ ہوچکا ہے اور شائد آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک ہمیں قرضہ نہ دیں، دوست ملک ہمیں کتنی خیرات دیتے ہیں یہ اپنی جگہ مگر ملک خیرات سے نہیں چل سکتا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے مینڈیٹ بھی چھینا اور اب موجودہ حکومت کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ بھی ڈالا جا رہا ہے، مگر اس حوالے سے اپوزیشن متحد ہے اور کسی صورت موجودہ حکومت کو تسلیم اور جائز نہیں سمجھتی، موجودہ حکومت ڈیفیکٹیو ہے اور پہلے بھی اس طرح کی حکومتیں بنتی آرہی ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن نے جنرل پرویز مشرف کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جنرل مشرف کی وجہ سے عدالتوں کی بے توقیری کی گئی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close