سندھ

میئر کراچی کی سیٹ خطرے میں، تحریک عدم اعتماد آنے کا امکان

کراچی: اسپورٹس کمپلیکس میں بلائے گئے سٹی کونسل ممبران کے اجلاس کے بعد وسیم اختر میئر شپ بچانے کیلئے متحرک ہوگئے۔ ایم کیو ایم میں تقسیم ختم نہ ہوئی تو وسیم اختر کا میئر کراچی کے عہدے پر برقرار رہنا مشکل نظر آتا ہے، اسپورٹس کمپلیکس میں بلائے گئے سٹی کونسل ممبران کے اجلاس کے بعد وسیم اختر میئر شپ بچانے کیلئے متحرک ہوگئے۔ ایم کیو ایم پاکستان میں تقسیم کے بعد وسیم اختر بہادر آباد کا حصہ ہیں ان کے ساتھ پارٹی کے اہم رہنما بھی موجود ہیں لیکن اراکین سٹی کونسل کی واضح حمایت وسیم اختر کو حاصل نہیں۔

سٹی کونسل میں اراکین کی تعداد 309 ہے جبکہ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے کونسل ممبران کی تعداد 204 ہے لیکن ایم کیو ایم کی تقسیم کے بعد سٹی کونسل میں صورت حال دلچسپ ہوگئی ہے، اسپورٹس کمپلیکس میں بلائے گئے اجلاس جس کی صدارت وسیم اختر نے کی تھی اس میں اراکین کی تعداد 110 بتائی جارہی ہے جبکہ 90 سے زائد اراکین نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ پی آئی بی کالونی گروپ کا دعویٰ ہے کہ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے اراکین سٹی کونسل کی نصف تعداد ہمارے ساتھ ہے جس کی وجہ سے وسیم اختر ان دنوں مشکلات کا شکار ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وسیم اختر کے رویئے کی وجہ سے یوسی چیئرمینوں کی بڑی تعداد پہلے ہی وسیم اختر سے ناراض تھی اور اب اسپورٹس کمپلیکس میں بلائے گئے اجلاس میں شرکت نہ کرکے وسیم اختر پر ناراضی کا اظہار کردیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وسیم اختر کی جانب سے یوسی چیئرمینوں کو ترقیاتی کاموں کی پیش کش کی جارہی ہے جبکہ یوسی چیئرمینز کا کہنا ہے کہ ہم لوگ وسیم اختر کے دفتر میں جاتے تھے وہ ہم سے ملاقات نہیں کرتے تھے، ہم اپنے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کی اسکیم لے کر جاتے تھے لیکن میئر کراچی وسیم اختر نے کوئی تعاون نہیں کیا، اب وسیم اختر خود ہمیں فون کر رہے ہیں لیکن ہم نے احتجاجی طور پر مذکورہ اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سٹی کونسل میں تبدیلی کے لئے متحرک ہوگئی اور اس کے لئے سعید غنی کو ٹاسک دیا گیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close