دنیا

چین میں مارک زکربرگ کی تصویر پر تنازع

بعض اوقات فیس بک پر پوسٹ کی گئی کوئی ایک تصویر بھی تنازع کھڑا سکتی ہے اور ایسا ہی کچھ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کے ساتھ بھی ہوا.

ہوا کچھ یوں کہ مارک زکربرگ، جو ان دنوں چائنا ڈیولپمنٹ فورم کے سلسلے میں چین میں موجود ہیں، نے اپنی ایک تصویر پوسٹ کی جس میں وہ کچھ لوگوں کے ہمراہ جاگنگ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں، تصویر کے ساتھ مارک نے لکھا، ‘بیجنگ میں واپسی بہت زبردست ہے، میں نے اپنے دورے کا آغاز تیانانمن اسکوائر پر ایک دوڑ کے ذریعے کیا ہے’. ساتھ ہی انھوں نے اپنے ساتھ شریک افراد اور پوری دنیا کے لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا

لیکن مسئلہ یہ نہیں کہ مارک نے اپنی دوڑ کی تصویر پوسٹ کی، بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ آپ چین میں فیس بک پر کچھ پوسٹ نہیں کرسکتے، کیوں کہ چینی حکومت کی جانب سے فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر سوشل ویب سائٹس پر پابندی عائد ہے.

لیکن مارک تو فیس بک کے بانی ہیں، 

زیادہ امکان یہ ہے کہ چین سے باہر موجود ان کے اکاؤنٹ مینیجر نے یہ تصویر فیس بک پر پوسٹ کی، یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انھوں نے چین میں بلاک کی گئی فیس بک سروس کا توڑ ورچول پرائیویٹ نیٹ ورکنگ سروس (وی پی این) کے ذریعے نکالا ہو۔

لیکن پھر بھی یہ واقعی دلچسپ لگتا ہے کہ کس طرح فیس بک کے بانی نے چین میں بلاک کی گئی اپنی ہی سروس میں چِیٹنگ کی.

خیر یہ بحث تو اپنی جگہ لیکن کچھ لوگوں نے مذکورہ تصویر پر اپنے کمنٹس میں دوسری بحث کا بھی آغاز کردیا.

کچھ نے بیجنگ میں شدید دھند کو نوٹس کیا اور مارک کو خبردار کیا کہ انھوں نے حفاظتی ماسک کیوں نہیں پہنا.

جبکہ کچھ لوگوں نے تیانانمن اسکوائر کی ثقافتی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ مارک جس جگہ پر آپ آج دوڑ رہے ہیں وہاں 1989 کے مظاہروں میں حکومت کی جانب سے سیکڑوں مظاہرین کا خون بہایا گیا تھا۔

ایک اور صاحب کا کہنا تھا کہ یہ جگہ جمہوریت کے لیے لڑنے والے طالب علموں کے خون سے رنگین ہوئی تھی، لیکن آپ چین میں اپنی ریس انجوائے کریں۔

تاہم کچھ لوگوں نے مارک کے اس اقدام کو سراہا بھی اور کچھ کو تو چین میں گزارے گئے اپنے ماضی کے لمحات بھی یاد آگئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close