دنیا

امریکی خاتون سائنسدان سوزن ایٹن کا قاتل گرفتار

 گزشتہ برس دو جولائی کوامریکی سائنسدان کا ریپ اور قتل ہوا تھا۔

یونان کے ایک کسان نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ایک امریکی خاتون سائنسدان کو ریپ اور قتل کیا تھا۔

سوزن ایٹن ایک عالمی شہرت یافتہ مالیکیولر بیالوجسٹ تھیں اور ملزم کے بقول اس ریپ اور قتل کے وقت اس پر جن قابض تھے۔

یہ واردات گزشتہ برس دو جولائی کو یونانی جزیرے کریٹے کے ساحلی شہر چانیا کے نواح میں ہوئی۔ مقتولہ سائنسدان سوزن ایٹن جرمنی کے شہر ڈریسڈن کی یونیورسٹی کے ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ کی ایک محققہ تھیں، جو چھٹیاں گزارنے کے لیے اس یونانی جزیرے پر گئی تھیں۔

کریٹے کے جزیرے کے شہر ریتِھمنو میں اس مقدمے کی سماعت کے دوران پولیس نے منگل کے روز عدالت کو بتایا کہ 59 سالہ امریکی خاتون کا مشتبہ قاتل ایک مقامی کسان ہے، جس نے اعتراف جرم کر لیا ہے۔ تاہم اس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت وہ آپے میں نہیں تھا اور اس پر ‘جنوں نے قبضہ‘ کر رکھا تھا۔

‘مجھے جن حکم دے رہے تھے‘
عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم نے اپنے جرم کا چند گھنٹوں کی تفتیش کے دوران ہی اعتراف کر لیا تھا۔

ملزم کا نام یانِس پاراس کاکِس ہے، جو شادی شدہ اور دوبچوں کا باپ ہے۔ اس کی عمر 28 سال ہے اور وہ ایک پادری کا بیٹا ہے۔ اس پر قتل، ریپ اور غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے الزامات ہیں۔

مقدمے کے دستاویزی ریکارڈ کے مطابق سوزن ایٹن کو جس روز ریپ اور قتل کیا گیا، اس دن وہ ہائکنگ کے لیے نکلی ہوئی تھیں اور ان کا موبائل فون ان کے پاس نہیں تھا۔ ملزم نے پہلے تو ایک دیہی سڑک پر اپنی گاڑی ان پر چڑھا دی اور پھر انہیں اپنی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر کافی دور لے گیا۔

وہ جگہ دوسری عالمی جنگ کے دور کا ایک ویران بنکر تھا، جہاں ملزم نے پہلے سوزن ایٹن کو ریپ کیا اور پھر انہیں قتل کر کے لاشیں وہیں چھپا دی۔

لاش کا پتا چھ روز بعد وہاں غاروں کی سیر کے لیے جانے والے چند افراد سے چلا۔ ملزم نے بعد میں کہا کہ خاتون حادثاتی طور پر اس کی گاڑی کے نیچے آ گئی تھیں۔

مقدمے کی سماعت کے آغاز پر وکیل استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ سوزن ایٹن ایک بین الاقوامی سطح کی ماہر حیاتیات تھیں، جن کے قتل سے دنیا ایک ماہر ریسرچر سے محروم ہو گئی۔

امریکا میں اوک لینڈ میں پیدا ہونے والی سوزن ایٹن برطانوی سائنسدان انتھونی ہائمن کی اہلیہ تھیں اور ان کے دو بچے ہیں۔ سوزن ایٹن کی بہن کے مطابق ان کے شوہر اب تک اپنی اہلیہ کی موت کے صدمے سے نہیں نکل سکے۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close